غلام شام ۔۔۔ تنویر قاضی
غُلام شام
تنویر قاضی
رکھتی ہے پہلا
پاؤں
ڈُوبتے سُورج کی سیڑھی سے
شام
سازش میں آسیب کی
تیرگی کے کینوس پر
کھیل رہی ہے
کھیل
رکھیل
یُگوں سے
بِن وقفے کے
پہرہ دیتی ہے
دو وقت ملانے پر
”شام پئی بِن شام” کے باسی
مِٹی پانی عطر گلاب کی بھری چرکھڑی
پھینکتے ہیں
اس کی چھوٹی کم ظرف آنکھوں کی جانب
لمحے بھر میں پھر یہ نا ہنجار ہٹیلی
دُھوپ کی بیرن
رات کے پیروں پر گِرتی ہے
بلی جیسی چال کے ساتھ
شال سُرمئی اوڑھے
سانولے دن کا ہاتھ
شبِ یلدا کے ہاتھ میں دے کر
مُسکائے جاتی ہے مسلسل
ہونٹوں میں پلو کو لے کر
Facebook Comments Box