انجام پر کھڑا آدمی ۔۔۔ صفی سرحدی

انجام پر کھڑا آدمی

صفی سرحدی

شام ڈھلے

مریل سورج سے آنکھیں ملائے

اجنبی شہر کے پوش علاقے میں

فٹ پاتھ پر کھڑا تنہا آدمی

آخر کب تک

خود کو انجام سے دور رکھ پائے گا

سامنے سے گزرتیں لگژری گاڑیاں

مقابل عالیشان بنگلے

خوش باش لوگوں کی چہل پہل

پر ان میں پیلاہٹ سے تر اک چہرہ

پرتعیش زندگی کی روشنیاں

کتنی تیز اور مدھم ہیں

کبھی تو آنکھیں جلتی ہیں

تو کبھی اندھے پن کا احساس ہوتا ہے

ہر قدم سے واپسی کی راہ

اور فرار پر اکتفا کرنے کیلئے تکرار

ناچتی سڑک کی پہلے موڑ پر

استقبالی بورڈ سے

الوداعی بورڈ کا فاصلہ کتنا بڑھ چکا ہے

مجھے یہاں کے ریستورانوں سے

انسانی گوشت کی بدبو آنے لگی ہے

یہاں اپنائیت کی کمی کا شکوہ

کوئی کیوں نہیں کرتا

یہاں ہر کوئی اداکار ہے

دوسرے سے مسکرا کر ملتا ہے

یہاں چہروں میں کوئی امتیاز نہیں

مگر پھر بھی نو انٹری کی مُہر

ہر دروازے پر روز تازہ کردی جاتی ہے

یہاں ہونا کتنا بے معنی ہوچکا ہے

مگر تمہیں ابھی سمجھ نہیں آئے گی

یہ بات تو طے ہے کہ جلد یا بدیر

ہم میں سے کسی ایک کو تو جانا ہوگا۔

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

November 2024
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
252627282930