گیلی چُپ ۔۔۔ ناہید وِرک
گیلی چپ
ناہید ورک
نادیدہ خوابوں کے مُردہ پر
بوجھل آنکھوں کی پتلیوں سے چمٹے ہیں
اجالوں کی آہٹیں
سماعتوں پر اتریں بھی
مگر صبح کا آیئنہ
گیلی چپ کے کہرے سے اٹا ہے
سورج کی حدت پی کر بھی
اجالا دھندلکوں میں گھرا ہے
نادیدہ وجود کا آسیب
گیلی چپ کا سایہ
روح کی خستہ دیواروں سے چمٹا ہے
اور فرار ممکن ہی نہیں۔
Facebook Comments Box