
شناسا ء ازل ۔۔۔ عمارہ عامر خٹک
شناسا ء ازل
عمارہ عامر خٹک
وجود کی سرحدوں سے آگے
ترے بدن کی تمازتوں سے
مرے لہو میں پکارتی خواہشوں سے آگے
یہ راستوں میں کھڑی فصیلوں
جہان کی بندشوں سے آگے
کہیں خلا ء بسیط کے
دوسرے کنارے پہ
دو عناصر سے پاک روحیں
بغیر لے کے ہی رقص میں ہیں
مقام کی آگہی سے بڑھ کر
خوشی سے اور سر خوشی سے بڑھ کر
ہیں مضطرب زندگی سے بڑھ کر
جبھی تو دل ہجر کی رتوں کودعاوں کے زاویے سے بڑھ کر
وصال کی رات مانتے ہیں
جبھی تو ہم ایک دوسرے کو
ہزار صدیوں سے جانتے ہیں
( چراغ سر مژگاں سے)
Facebook Comments Box