ادھوری نظم ۔۔۔ ڈاکٹر مریم عرفان

ادھوری نظم

مریم عرفان

آدھی عورت اور ادھوری نظم

کبھی مکمل نہیں ہو سکتے

تم نے سچ کہا تھا جاناں

کینوس پر کھچی لکیریں

تحریریں نہیں بن سکتیں

مرجھائے پھول زندہ نہیں ہو سکتے

تمہارے ہاتھ اور میری چوڑیاں

برفیلے تودے ہیں جن پر

سورج آگ نہیں برسا سکتا

چمنیوں جیسے سلگتے خواب

دھواں چھوڑتی آنکھیں

اور ان میں دور کہیں

رہ جانے والی صورتیں

جاگتے آسمان تلے

تھک کر سو جائیں گی

تم نظم لکھو گے

میں نظم ہو جاؤں گی

آئینہ الٹا کر دیکھو

میں سیدھی نظر آؤں گی

آدھا سچ تو یہ ہے لیکن

آدھا جھوٹ پرایا ہے

آدھ ادھورے پن کی باتیں

جیسے نیل گگن کی راتیں

یہ سب میرا میلا پن ہے

تم اجیالے دن کی طرح

جگنو بن کر آ جاؤ تو

یہاں کہانی ختم ہی سمجھو

مجھے مکمل کرتے کرتے

تھک جاؤ گے

رک جاؤ گے

لیکن یہ بھی سچ ہے جاناں

ایک کہانی بڑی پُرانی

اپنے آپ کو دھرائے گی

رات کو پنچھی لٹ جائیں گے

پھر یاد رہے یہ جاناں

آدھی عورت اور ادھوری نظم

کبھی مکمل نہیں ہوتی

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.