
کابوس ۔۔۔ شاہین مفتی
کابوس
( شاہین مفتی )
رات کے پہلو میں
بیٹھا ہے سنہری اژدہا
احمریں پھنکار کے
مدھم سروں کا شور ہے
اس گھڑی لگتا ہے وہ کچھ اور ہے
بند ہوتے اور کھلتے دائروں کے درمیاں
آپ اپنی ذات کے گرداب میں
جیسے کوئی دیوتا محراب میں
وقت کے اس نقشۂ مبہم پہ کون
اس کے مسکن کا لگائے گا سراغ
کون رکھے گا ہتھیلی پر چراغ
Popular Stories Right now
اس کے نیش آرزو کے ذائقے چکھے گا کون
کس کو دل داری کی فرصت ہے یہاں
ہاں مگر یہ رات ہے اس کی رفیق
دیر تک اپنا بدن ڈسوائے گی
صبح ہونے تک اسی کے رنگ میں رنگ جائے گی
Facebook Comments Box
میگزین میں آپ کی دلچسپی کے لئے شکریہ
Wah..