روزنامچہ ۔۔۔ کشور ناہید
روزنامچہ
میرے ہر آج کو گذشتہ بنانے والوں نے
اپنے نام کے سامنے اوصاف
اور میرے نام کے سامنے دشنام لکھی
میری تاریخ کو زنجیر پہنانے والوں نے
میرے گھر کے سامنے سلاخیں
اور اپنے گھر کے سامنے
عشق پیچاں کی بیل سجا لی ہے
میری گویائی کو تصویر بنانے والوں نے
اپنے لیے لونگ پلے
اور میرے لیے کنویں بنا لیے ہیں
سروں کے ڈول سے
گویائی کی رسی باندھ کر
سچائی کا پانی بھرنے
پنہارنیں کب آیئں گی
کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد
دنیا میں مرد کم ہو گئے تھے
تو عورتوں نے چمنی چمنی
دھویئں کے بادلوں سے
خوشحالی کا مینہہ برسایا تھا
امن کا میگھ
خوشحالی کا مینہہ
اندھی اور دیکھنے والی آنکھوں سے نکلتے آنسو
با لکل ایک جیسے ہوتے ہیں
ان ہاتھوں کو بلند رکھو
کہ نیچے آئے
تو بریدہ ہوں گے
ان ہونٹوں کو مصروف گفتار رلکھو
کہ خاموش ہوئے
تو سی دیے جایئں گے
سنو
آگ کو آگ نہیں بجھا سکتی
Kishwar Naheed is a feminist Urdu poet from Pakistan. She has written several poetry books. She has also received awards including Sitara-e-Imtiaz for her literary contribution towards Urdu literature.
Read more from Kishwar Naheed
Read more Urdu Poetry