غزل ۔۔۔ صابر ظفر

غزل

( صابر ظفر)

اگرچہ ہر کوئی فٹ پاتھ سے گزرتا ہے

مگر کہاں کوئی دن رات سے گزرتا ہے

اگرچہ سنتا ہے کوئی مرے سبھی دکھڑے

مگر کہاں میرے حالات سے گزرتا ہے

نہیں فراغ کہ گزرے وہ خانہ دل سے

جو شخص ارض و سماوات سے گزرتا ہے

سما گیا جو میرے ہاتھ کی لکیروں میں

وجود اس کا میرے ہاتھ سے گزرتا ہے

گزرنا چاہے جو راہ نشاط سے وہ ظفر

ہزار طرح کے صدمات سے گزرتا ہے

 

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

November 2024
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
252627282930