غزل ۔۔۔ صغیر ملال

غزل

( صغیر ملال )

برائے نام سہی سایئباں ضروری ہے

زمین کے لیے اک آسماں ضروری ہے

تعجب ان کو ہے کیوں میری خود کلامی پر

ہر آدمی کا کوئی رازداں ضروری ہے

ضرورت اسکی ہمیں ہے مگر یہ دھیان رہے

کہاں وہ غیر ضروری کہاں ضروری ہے

کہیں پہ نام ہی پہچان کے لیے ہے بہت

کہیں پہ یوں ہے کہ کوئی نشاں ضروری ہے

کہانیوں سے ملال ان کو نیند آنے لگی

یہاں پہ اس لیے یہ داستاں ضروری ہے

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

April 2025
M T W T F S S
 123456
78910111213
14151617181920
21222324252627
282930