کیا تم بھی ڈرتے ہو ؟ ۔۔۔ حسین مسرت

کیا تم بھی ڈرتے ہو

حسین مسرت

کیا تم بھی ڈرتے ہو

جب پاوں پاوں چلتے ہو

جب ماں کی گود سے اترتے ہو

کیا تم بھی ڈرتے ہو

تمناوں کو لفظ بننے سے پہلے

لبوں پہ لانے سے پہلے مار دیتے ہو

کیا تم بھی ڈرتے ہو

جب قدم گھر سے نکالتے ہو

شہر کے مہذب درندوں سے اپنا آپ بچاتے ہو

بھیڑیوں جیسی آنکھوں سے

اپنا جسم چھپاتے ہو

کیا تم بھی ڈرتے ہو

کیا اپنی زندگی قربان کرنے کا

سبق تم بھی پڑھتے ہو

جینا دوبھر کرتے ہو

پلکوں میں آنسووں کی جھڑی چھپاتے ہو

ہونٹوں پہ مسکان سجائے

زمانے کے کام کرتے ہو

کیا سر جھکا کے چلنا

تمہیں بھی سکھایا جاتا ہے ؟

کیا تمہیں بھی زندہ آگ میں جھونکا جاتا ہے ؟

ہنستی دنیا سے تم بھی کنارا کرتے ہو

جب دل کی بات کرتے ہو

سنگسار کیے جاتے ہو

جب سر اٹھا کر چلتے ہو

سر کی قیمت چکاتے ہو

کیا تم بھی ڈرتے ہو ؟

جب سچ کے راستے پر چلتے ہو

ڈرائے جاتے ہو

چپ کرائے جاتے ہو

کیا تم بھی ڈرتے ہو ؟

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

December 2024
M T W T F S S
 1
2345678
9101112131415
16171819202122
23242526272829
3031