نظم ۔۔۔ فاطمہ مہرو
نظم
فاطمہ مہرو
کسی کی بات
لڑکیاں دل کی دہلیز پہ
عقل کا دروازہ
نہیں دیکھنا چاہتیں
کسی پیڑ تلے زرا سی
چھاؤں دیکھتے ہی
آدمیوں میں سے اچانک
لڑکے نکل آتے ہیں
عورتیں، ہمسائیوں سے
اتنا بیر پال لیتی ہیں کہ
شام ہوتے ہی چارپائیاں
بِچھانے لگتی ہیں
بزرگوں کی آنکھ میں
جوانی کی دوپہریں
بِلا وجہ کھٹکتی ہیں
اور بچے
دنیا میں آنے کے لیے
کسی کی بات نہیں سُنتے
Facebook Comments Box