غزل ۔۔۔ فرح خاں
غزل
فرح خاں
تری دنیا سے باہر ہو گئ ہوں
میں اب خود کو میسر ہوگئ ہوں
تجهے دیکها تها بس اک بار مڑ کر
اسی لمحے میں پتهر ہو گئ ہوں
ذرا سی دهوپ میرے سر سے ڈهلکی
میں سائے کے برابر ہو گئ ہوں
وہ میرا سائبا ں بنتا نہیں تها
میں اس کے سرکی چادر ہو گئ ہوں
ملی جب سے مجهے تیری محبت
میں دریا سے سمندر ہوگئ ہوں
فرح پہلے تو یہ رنگت نہیں تهی
میں سونا اس کو چهو کر ہو گئ ہوں
Facebook Comments Box