غزل ۔۔۔ ذوالفقار تابش
غزل ذوالفقار تابش سارے لمحے سر نگوں تھے سارے پل ٹھیرے ہوئے تھے وادیاں سنسان
غزل ذوالفقار تابش سارے لمحے سر نگوں تھے سارے پل ٹھیرے ہوئے تھے وادیاں سنسان
سپاہی کا بیٹا تحریر: چنگیز آتماتوف (کرغزستان) مترجم: محمود احمد قاضی (لاہور، پاکستان) وہ یہی
ناں بھُلن دی چس غلام حسین ساجد کئی واری میں اپنا ناں بھل جانا واں
آخری فریم مشرف عالم ڈوقی اُس کا مرنا طے تھا___ لیکن مشکل یہ تھی کہ
عورت تاریخ کیوں نہیں لکھتی صفیہ حیات جس زمانے میں عورت کے حقوق کے لیے
رات نوں ڈکو. ثمینہ سید “رات نوں ڈکو۔ کوئی تاں رات نوں ڈکو۔ ہنیرا ہو
جہیز میں کتاب تھی نسیم سیدٰ کتاب میں فرائض و حقوق زوجیت کے سب اصول
لَے سبین علی محبت تو وہ لے ہے جو ہنسلی سے کٹی بانسری سے نکلتی
کاغذی پھول گابرئیل گارشیا مارکیز صبح کاذب کے ملگجے اندھیرے میں مینا نے
واپسی محمد حمید شاہد محض ایک ہفتہ باقی تھاا ور وہ ہاتھ پاﺅں چھوڑ بیٹھا