درخت ۔۔۔ مستنصر حسین تارڑ
درخت مستنصر حسین تارڑ کلہاڑے کا لشکتا پھل درخت کی چھال کو چیرتا ہوا سفید
درخت مستنصر حسین تارڑ کلہاڑے کا لشکتا پھل درخت کی چھال کو چیرتا ہوا سفید
بیعت آغا سہیل یہاں تک پہنچنے کے بعد اب میرے اندر کھلبلی مچی کہ اندر
زنگاری نگہت سلیم وہاں کے رہنے والوں نے ایسی باتیں صرف قصّوں میں سنی
لمبی عمر کہانی کار:منگلا رام چندرن ہندی سے ترجمہ:وقاراحمد ڈاکٹر ماتھر کی نظریں اپنے کلینک
کجری ظہیر اختر بیدری میں آفس جاتے ہوئے ہر روز ایک ٹریفک سگنل پر رکتا
غزل احمد مشتاق پانی میں عکس اور کسی آسماں کا ہے یہ ناؤ کون سی
غزل فرح رضوی بے مکانی کے صدقے نئے شہر میں زرد ہو کر رہے ہم
اوہ جیہڑے خواب ہن زاہد حسن کجھ،اجیہے خواب ہن بند،دراں، بند گھراں دے وچ کھلے
نکھوں کی بے خواب زمین ثمین بلوچ آنکھوں کی بے خواب زمین نیندوں کی فصل
مت ڈھونڈنا مجھے فارحہ ارشد میں ایسی ہی ہوں مجھے کبھی ان میں مت تلاشنا