کیا بات کریں ۔۔۔ اسنٰی بدر
کیا بات کریں (اسنٰی بدر ) کچھ ایسے لمحے آتے ہیں جب باتیں کم پڑ
کیا بات کریں (اسنٰی بدر ) کچھ ایسے لمحے آتے ہیں جب باتیں کم پڑ
غزل (شہلا شہناز) کم وصل غزالوں کی طبیعت ہے مرے پاس زردائی ہوئی پهرتی ہوں
سمندر کی چوری ( آصف فرخی ) ابھی وقت تھا۔ پانی اور آسمان کے بیچ
لمیاں واٹاں ( اقبال خالد ) “سر کیمپ والے ساڈی ڈاک روک لیندے نیں۔” میں
بالو ماہیا پڑکھ پڑچول: راشد جاوید احمد پنجاب دیاں لوک کہانیاں وچوں بالو ماہیا دی
خانساماں سے آخری مذاق ( کارل مارکس ) منظُوم ترجمہ: ياسرقاضی)) گوندھ لو اے خانساماں
تو نے بھی تو دیکھا ہوگا ( سرمد صہبائی ) تُو نے بھی تو دیکھا
ٹکسال کب بند ہونگے؟ ( شاہین کاظمی ) دوسروں کے اُتارے ہوئے لمحے پہن کر
دساں فیر ( زویا ساجد ) ٹن پتھر اندر، دُھر اندر اک کوَلی اکھ وی
پاکستان میں تاریخ کا المیہ ( ڈاکٹر مبارک علی ) وقت کے گزرنے کے ساتھ