درد کا جغرافیہ ۔۔۔ ثروت نجیب
درد کا جغرافیہ ثروت نجیب چرچ میں ایک کمیونٹی دعوت تھی ۔ ایسی دعوتوں کا
درد کا جغرافیہ ثروت نجیب چرچ میں ایک کمیونٹی دعوت تھی ۔ ایسی دعوتوں کا
سیاہ آسمان اکرام اللہ اندھیری سیڑھیاں پاؤں سے ٹٹول ٹٹول کر چڑھتے چڑھتے دم پھول
ہزار پایہ خالدہ حسین میں نے دروازہ کھولا۔ اندر کے ٹھنڈے اندھیرے کے بعد، باہر
نظر دا دھوکھا ( منشا یاد ) کڑی گھر دی سی۔ مشکل تاں لومبڑی لبھن
افسانے کا فسانہ محمود احمد قاضی دو افسانہ نگار ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہیں۔
عام سا ایک دن ذکیہ مشہدی ’ناشتہ لگادیا ہے بھیا، آجائیے۔‘‘ بوانے آواز لگائی۔رفیع کچھ
مولوی صاحب کی ڈاک سیمیں کرن مولوی صاحب نے اک بڑا سا بوری نما تھیلا
آخری مارچ صائمہ نورین بخاری ہری زمین نے سرخ پھولوں کی چادر اوڑھ رکھی تھی۔۔۔دبیز
رومانس ثروت عبدالجبار اس کا چہرہ میں نے دیکھ رکھا تھا، اور سچ پوچھیں تو
نظم حمایت علی شاعر اِس بار وہ ملا تو عجب اُس کا رنگ تھا الفاظ