اقوام متحدہ سے ایک مکالمہ ۔۔۔ احمد ہمیش
اقوام متحدہ سے ایک مکالمہ احمد ہمیش بہت دن ہوئے میں اپنی سوانح بیان کرنے
اقوام متحدہ سے ایک مکالمہ احمد ہمیش بہت دن ہوئے میں اپنی سوانح بیان کرنے
پرکھ مالتوج سٹین (ہنگری) پنجابی التھا:: عذرا اصغر ” ماسی ! چھیتی چھیتی دس کیہہ
ہیری گود ممتاز حسین آ آ آ ۔۔۔ آہ عاصم کے جسم پے جیسے اس
سیلمون فش سبین علی جو ، آج بہت پریشان تھی۔ جب وہ مادام کے چہرے
قطار ختم نہیں ہوتی عاصم جی حسین قطار ختم نہیں ہوتی آوازیں ایک دوسرے کی
نیلا ملبہ ثمین بلوچ میں ایک بار اس کی محبت کے ساون میں نہائی تھی
جیرے کالے کا دکھ محمد جمیل اختر یوں تو وہ اچھا تھا لیکن اس کے
چاپ مصباح نویدسجے سجائے لشکتے وسیع کمرے میں کسی نہایت قیمتی ائیر فریشنرکی مہک پھیلی
کورا کینوس سدرہ منظور حسین کینوس پر ٹکی اس کی گہری آنکھیں اور تیزی سے
غزل احمد مشتاق کہاں کی گونج دل ناتواں میں رہتی ہے کہ تھرتھری سی عجب