جنت کی بشارت ۔۔۔ سجاد ظہیر
جنت کی بشارت سجاد ظہیر لکھنؤ اس زوال کی حالت میں بھی علوم اسلامیہ کا
جنت کی بشارت سجاد ظہیر لکھنؤ اس زوال کی حالت میں بھی علوم اسلامیہ کا
طیراً ابابیل فہمیدہ ریاض نئے ہفتے کا پہلا دن سب سے مشکل تھا۔ دفتر میں
دلگیر سنگھ افضل توصیف ایہہ کہانی میں اپنے تائے کولوں سنی۔ تائے نوں ایہہ کہانی
بی بی کی نیاز ذکیہ مشہدی مرزا اسلم بیگ آگے آگے اپنی کھڑکھڑیا سائیکل پر
نروان نیئر مصطفیٰ اضطراب اپنی آخری حدوں کو چھونے لگا، تشنگی ناقابل برداشت ہو گئی
پہلے آسمان کا زوال کُمار پاشی اور پہلے آسمان پر مجھے قتل کر دیا گیا۔
دفعہ 144 کشور ناہید ہم اندھے پن کے متلاشی ہیں جہاں تمیز کی حدیں غائب
خاموشی کا شہرانیس ناگی ہوا دھند کے پھیلے لب چومتی ہے کہاں زندگی ہے؟ کہاں
اسے کیسے یقین دلاوں جاوید شاہین میں اپنی گری ہوئی آواز فٹ پاتھ سے اٹھانے
پانی سے خالی سمندر مسعود قمر وہ نظم لیے کشتی میں آ کے کیا بیٹھ