کھنڈروں میں بسے لوگ ۔۔۔ رفیع حیدر انجم
کھنڈروں میں بسے لوگ رفیع حیدر انجم (بہار۔ بھارت) چائے کے دوران باتوں باتوں میں
کھنڈروں میں بسے لوگ رفیع حیدر انجم (بہار۔ بھارت) چائے کے دوران باتوں باتوں میں
نسیم پوچھتی ہے مصباح نوید ”نسیم پوچھتی ہے “کہانی کیوں نہیں بدلتی ؟۔نسیم کہتی ہے
شہزادی شفا چودھری واثق نے فائلوں کا پلندہ بغل میں دبایا اور باہر نکل آیا۔
بدکردار کنیز باھو صبح صادق کا وقت تھا شہر کا مزدور طبقہ سیاہ رات کی
~ زندگی – ( ناظم حکمت ) زندگی کوئی ہنسی مذاق نہیں : تُمھیں گہری
شزو فرینیاآ غلام حسین ساجد کوئی گھر سی گھر دی کندھ دے دوئے پاسے سنترے
موت بے آواز کیوں ہے عذرا عباس اتنی چپکے سے آتی ہے اور کسی کی
غزل صغیر ملال سفر حیات کا اشکال میں بیان کریں تو زندگی ہے لہو رنگ
غزل صابر ظفر جانے والے نے کیا سنی آواز ساتھ اس کے چلی گئی آواز
رب دا جی اقصیٰ گیلانی عورت نوں کمزور آکھن توں پہلاں پھانسی دی رسی تے