نظم ۔۔۔ سارا احمد
نظم سارااحمد دوپہر کے چہرے کی چِک وہ گھر ایک خواب کی مانند ان دِنوں
نظم سارااحمد دوپہر کے چہرے کی چِک وہ گھر ایک خواب کی مانند ان دِنوں
عکس نیلم ملک ﻣﯿﺮﺍ ﮐﻤﺮﮦ ﺑﻈﺎﮨﺮ ﺳﺎﺩﮦ ﺳﺎ ﮨﮯ ﮨﻠﮑﯽ ﺯﺭﺩﯼ ﻣﺎﺋﻞ ﺩﯾﻮﺍﺭﯾﮟ ﺳﻔﯿﯿﺪ ﭼﻬﺖ
STOP Sana Janua When a woman tells you Stop She doesn’t mean The various
فساد فی الارض نودان ناصر میرے پاس کُچھ مزدور دن پڑے ہیں صُبح تکرارِ اجرت
خوابوں کا ڈورا شاذیہ مفتی توبہ آج تو سڑکوں پہ اتنا رش تھا یوں لگ
ادھوری رات کی تعبیر رابعہ الربا سپنوں کی وہ باتیں تھیں سپنوں تک ہی رہ
شکستگی جویریہ احمد میری آنکھوں میں کاجل تھا جس کو میں خوبصورت اور نوکیلا بنانا
ہم کوئی ایسا جرم کریں خوش بخت بانو ہم کوئی ایسا جرم کریں کہ لوگ
نظم سلیم شہزاد انھے سُفنے نیند توڑی نیند نظماں لکھیاں نظماں وچوں اکھر نکلے اکھر
غزل احمد مشتاق یہ ہم غزل میں جو حرف و بیاں بناتے ہیں ہوائے غم