آنکھوں کے دید بان ۔۔۔ زاہدہ حنا
آنکھوں کے دیدبان زاہدہ حنا رات کی آنکھیں نمناک ہیں اور ان آنکھوں کی نمی
آنکھوں کے دیدبان زاہدہ حنا رات کی آنکھیں نمناک ہیں اور ان آنکھوں کی نمی
کندھ اُتے ٹنگیاں اکھاں غلام دستگیر ربانی اکھاں دیاں غاراں اندر رات دے ڈرے ہوئے
تُھو کوڑی ثمینہ سیـد ایہہ کڑواہٹ رنگاں دی سی پر اوہ ایہہ رنگ نہیں سن
مچھلی جو بولتی تھی مصباح نوید وہ چھوٹی سی مچھلی تھی۔ ایک خوش نما ایکیوریم
Dragon Warriors Rise of the Emperor Uhbaan Saqib The story unfolds at NASA headquarters, where
غزل شکیب جلالی وہی جھکی ہوئی بیلیں وہی دریچہ تھا مگر وہ پھول سا چہرہ
نظم زہرا نگاہ یہ جو تم مجھ سے گریزاں ھو ، میری بات سنو ھم
مجھے گھر جانے دو زاہد مسعود میں چھت کو جانے والی سیڑھی پر بیٹھ کر
ادھورے خواب ڈاکٹر کوثر جمال ادھورے خواب زیادہ فاصلہ طے ہو چکا تھا شاید اسی
پیاس اور پانی کا تلازمہ ازل سے ہے ثمین بلوچ گود ہری تھی مگر ہریالی