آخری بن باس ۔۔۔ سید محمد اشرف
آخری بن باس سید محمد اشرف کانس کی جھاڑیوں کے درمیان کچے دگڑے پر یکے
آخری بن باس سید محمد اشرف کانس کی جھاڑیوں کے درمیان کچے دگڑے پر یکے
سیاہ آسمان اکرام اللہ اندھیری سیڑھیاں پاؤں سے ٹٹول ٹٹول کر چڑھتے چڑھتے دم پھول
ہزار پایہ خالدہ حسین میں نے دروازہ کھولا۔ اندر کے ٹھنڈے اندھیرے کے بعد، باہر
افسانے کا فسانہ محمود احمد قاضی دو افسانہ نگار ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہیں۔
عام سا ایک دن ذکیہ مشہدی ’ناشتہ لگادیا ہے بھیا، آجائیے۔‘‘ بوانے آواز لگائی۔رفیع کچھ
مولوی صاحب کی ڈاک سیمیں کرن مولوی صاحب نے اک بڑا سا بوری نما تھیلا
آخری مارچ صائمہ نورین بخاری ہری زمین نے سرخ پھولوں کی چادر اوڑھ رکھی تھی۔۔۔دبیز
رومانس ثروت عبدالجبار اس کا چہرہ میں نے دیکھ رکھا تھا، اور سچ پوچھیں تو
آنے والا کل لوہسون/شاہ محمد مری”ایک بھی آواز نہیں ………… بچے کو کیا ہوا؟“ زرد
‘پندرہ نمبر کے دس روپے’ زیب اذکار حسین سچ تو یہ ہے کہ یہ