پتھر کی بریل ۔۔۔ مرزا اطہر بیگ
پتھر کی بریل ( مرزا اطہر بیگ ) یہ اس وقت کی بات ہے جب
پتھر کی بریل ( مرزا اطہر بیگ ) یہ اس وقت کی بات ہے جب
نیلا پردہ گلابی کناری صفیہ شاہد ۔ “یہ کیا کر دیا ۔۔۔اتنے قیمتی پردے کیوں
بوڑھا ویٹر ارنسیٹ ہیمنگوے رات کافی بیت چکی تھی اور سب لوگ کیفے سے چلے
سنگھار ران شموئل احمد فساد میں رنڈیاں بھی لوٹی گیئں۔۔۔۔۔ برحمبوہن کو نسیم جان کا
وارث ڈاکٹر کوثر جمال یہ کہانی ایک معروف شاعر سعدی کی ہے۔ شیخ سعدی ۔۔۔
چندن راکھ مصباح نوید ایکٹ ۔۔ 1 صحن میں تنہا ایزی چیئر پرنیم دراز آکاش
.آبھی دھوپ میں تیزی نہیں آئی تھی ہوا اپنی خنکی سمیت گالوں کو چھو کر
ڈائری 83 ( مستنصر حسین تاڑر ) پہلا دن فقیر آتا ہے۔ صدا دیتا
آثار احمد جاوید دن پر دن بیتتے جاتے ہیں۔۔۔۔ جیسے صدیاں گذر گئی ہوں ،
بندھن کا بوجھ ثمینہ سید “اس سے پہلے کہ آپ ہمیں کہیں سیر کےلیے لے