گم شدہ شہر کی کہانی ۔۔۔ محمد جمیل اختر
گم شدہ شہر کی کہانی محمد جمیل اختر آدھی رات کو اس نے اپنے گھر
گم شدہ شہر کی کہانی محمد جمیل اختر آدھی رات کو اس نے اپنے گھر
نروان مصباح نوید جیسے چٹیا میں گندھے بال بل در بل اک دوجے سے لپٹے
سالگرہ کا تحفہ راحیلہ خان میاں جی کی سالگرہ قریب آرہی تھی۔مہ پارہ مشکل میں
دیواریں معافیہ شیخ “پتھر کا دور واپس آگیا ہے اور اب کی بار سب کچھ
تنہائی کے دو پل سمیرا ناز خاموش سڑک پر دبے پاؤں چلنا کتنا اچھا احساس
ندـی سب کے لیے محمد اقبال ” یار تم تو کہتے تھے ضرور چلے گا”
آنگن کا پیڑ شموئل احمد دہشت گرد سامنے کا دروازہ توڑ کرگھسے تھے اور وہ
مہندی والی محمود احمد قاضی بڑی سڑک کی بغل سے جو کئی ذیلی راستے پھوٹتے
یچاری انارکلی صفیہ شاہد اسے عادت تھی سگریٹ کے ساتھ خود بھی دیر تک سلگنے
پل صراط فرحین چودھری شام کا اندھیرا دور دور تک اپنے پر پھیلایے کھڑا تھا۔