عالم تمثال ۔۔۔ آدم شیر
عالم تمثال آدم شیر وہ، جس کے کئی نام ہیں ، ایک رات پلنگ پر
عالم تمثال آدم شیر وہ، جس کے کئی نام ہیں ، ایک رات پلنگ پر
طلوع ماہتاب سبین علی ک کے کناروں کو دبیز دھند نے اپنی لپیٹ میں لے
موت کا نیا رنگ ( خالد فتح محمد ) رات بہت ٹھنڈی اور تاریک تھی۔
تاریخ کا جنم منزہ احتشام گوندل سنو! آج کیا تاریخ ہے؟ میں نے جھکی ہوئی
مجذوب ڈاکٹر خالد سہیل کئی برسوں سے کسی نے میرا نام نہیں لیا۔ میری موجودگی
بدصورت سارااحمد وہ کیوں نہ اسے یاد رکھتا- اس کی یاد کیڑوں کی طرح اس
تیسرے پہر کا خواب محمد جمیل اختر اسے محبت ہوئی تو یوں محسوس ہوا کہ
میں نہیں دوغلی ثمینہ سید ’سرمد میں دانستہ پریشان نہیں ہوتی یہ پریشانیاں دکھ ،طعنے،اور
شہرِ غریباں صبیح الحسن بادل برس رہے تھے اور نجانے کب سے برس رہے تھے۔
ریڈ لپ اسٹک سارااحمد وہ میرے سامنے چلتا ہوا دُھند میں غائب ہو گیا- میں