قیدی ۔۔ شاھین کاظمی
قیدی (شاہین کاظمی) رات گھاتک ہے اندھیری اور ویران راہوں پر چلتے راہرو اِس کے
قیدی (شاہین کاظمی) رات گھاتک ہے اندھیری اور ویران راہوں پر چلتے راہرو اِس کے
دس ضرب دو برابر صفر ( آدم شیر ) لاہور کے شمال میں ایک پرانی
دوسرے آدم کی اولاد ( افضل توصیف ) کہتے ہیں پرانے وقتوں کا ایک خدا
سمندر کے نام ایک غنائیہ ( سبین علی ) میرے اردگرد بے شمار لوگ ہیولوں
بریدہ خوابوں کے نا معلوم لاشے ( ثروت نجیب ) لنگر والے نے دیگ سے
ایک خاتون کی تصویر ( خوشونت سنگھ ) میری دادی ماں ، کسی اور کی
پُرکار (ریتو گھوش) میرا پورا خاندان آسنسول میں رہتا ہے ۔ بابا، ماں، بہن، بھائی
فرماں برداربیوی ( :بینا شاہ ) اُس دن شریف دین نے اپنے گھٹنے میں عجیب
سوانگ (میلان کنڈیرا) کار کے پٹرول گیج کی سوئی نے اچانک ٹینک کے خالی ہونے
پھریہ ہنگامہ ( سجاد ظہیر ) ’’مذہب دراصل بڑی چیز ہے۔ تکلیف میں، مصیبت میں،