زمانہ ۔۔۔ فہمیدہ ریاض
“زمانہ بھی انسان کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے۔” ( فہمیدہ ریاض )
“زمانہ بھی انسان کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے۔” ( فہمیدہ ریاض )
ساڑھے تین آنے ( سعادت حسن منٹو ) ”شکریہ۔ منٹو صاحب، معاف کیجیے گا، میں
خواہش کا مقتول ( نجیب محفوظ ) گاڑی کی آمد کا وقت قریب آیا تو
بے گانگی ( ممتاز مفتی ) رشید نے اٹھ کر آنکھیں کھولیں۔ دو ایک انگڑائیاں
بلی مار ( حرا ایمن ) میاؤں, میاؤں، میاؤں۔۔۔۔ آ جا آ جا میری جان
ایک عمومی الجھن ( فرانز کافکا ) ایک عمومی واقعہ: اس کا نتیجہ ایک عمومی
فرانسیسی قیدی ( صادق ہدایت) میرا قیام بیزانسن میں تھا۔ ایک دن میں اپنے کمرے
دیوار ( ژاں پال سارتر ) انہوں نے ہمیں چونے سے پتے ایک سفید ہال
مرنے کے بعد ( خشونت سنگھ ) سن انیس سو پنتالیس کی ایک شام۔ مجھے
قرار داد مقاصد (ٹیپو سلمان مغدوم ) جدوں لوکی چِیک چِیک کے کہندے نیں کہ