پسماندگان ۔۔۔ انتظار حسین
پسماندگان (انتظار حسین) ہاشم خان اٹھایئس برس کا کڑیل جوان، لمبا تڑنگا، سرخ و سفید
پسماندگان (انتظار حسین) ہاشم خان اٹھایئس برس کا کڑیل جوان، لمبا تڑنگا، سرخ و سفید
محبت کے چھپن بوسیدہ خطوط ( منیر فراز ) (یہ کہانی نہیں ہے اور اس
تقدیر میخائل شولوخف دُوسری جنگِ عظیم ختم ہوئے ایک سال ہوا تھا اور دریائے ڈان
بُکل شاہین کاظمی “بھانویں پیراں دے چھالے لہو چون یا اکھیاں ، جد تیکر ساہواں
تماشائے ہستی ( آیئنہ مثال ) فسوں خیزرات دھیرے دھیرے اپنے پر پھیلا رہی تھی
چور فیودور دوستو وسکی دو سال کی بات ہے۔ اس وقت میں ایک نواب کے
“زمانہ بھی انسان کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے۔” ( فہمیدہ ریاض )
ساڑھے تین آنے ( سعادت حسن منٹو ) ”شکریہ۔ منٹو صاحب، معاف کیجیے گا، میں
خواہش کا مقتول ( نجیب محفوظ ) گاڑی کی آمد کا وقت قریب آیا تو
بے گانگی ( ممتاز مفتی ) رشید نے اٹھ کر آنکھیں کھولیں۔ دو ایک انگڑائیاں