ملن ۔۔۔ شفا چودھری
ملن شفا چودھری مجھے خوابوں سے عاری سفید بے نور آنکھوں سے ڈر لگتا تھا۔
ملن شفا چودھری مجھے خوابوں سے عاری سفید بے نور آنکھوں سے ڈر لگتا تھا۔
خاتمہ بالخیر ابصار فاطمہ “پچیس سال بھی کوئی عمر ہوتی ہے موت کی؟ مگر زندگی
نروان مصباح نوید جیسے چٹیا میں گندھے بال بل در بل اک دوجے سے لپٹے
ایک سفر رنج شام رفیع حیدر انجم، ارریا ، بہار ، انڈیا وہ شام ڈھلے
ضخیم پَروں والا اِک ضعیف بندہ گیبرئیل گارشیا مارکوئیز اردو قالب: قیصر نذیر خاور بارش
،زیتون کا درخت،، شبانہ نوید بنگلہ دیش میں نے مرنے کے بارے میں کبھی سنجیدگی
پرایئویٹ لائف گیتا نجلی شری ہندی سے ترجمہ : زیبا علوی)) باہر دنیا کا بے
کتا، جو آدمی تھا اسلم سراجدین میں دیوار کے ساتھ کھڑی چارپائی کے پیچھے سٹک
آدھی گواھی (سعیدہ گزدر) پہلےکبھی تم اتنے چڑ چڑے نہیں تھے۔ تھکے ہوئے نڈھال بھی
تیسرا آدمی (شوکت صدیقی) دونوں ٹرک، سنسان سڑک پر تیزی سے گزرتے رہے! پتمبر روڈ،