ہمیں خدا نے بلایا تھا ۔۔ نور الہدی شاہ
ہمیں خدا نے بلایا تھا نور الہدی شاہ ہمیں خدا نے بلایا تھا کہا، کہو
ہمیں خدا نے بلایا تھا نور الہدی شاہ ہمیں خدا نے بلایا تھا کہا، کہو
ابھی نیا ہے فیس بک کا موت سے رشتہ ڈاکٹر ثروت زہرا موت نے کوئے ابد
غزل ثمینہ سیـد محبت کا شکستہ پن نظر کیا آئے باہر سےیہ دیمک تو بدن
تم عاصم جی حسین میں اپنے لفظوں کے چھوٹے ہونے سے پہلے مر گیا دعائیں
وقت کا انتقام ناجیہ احمد ہوا کے لہجے میں بیزاری تھی بے تحاشا عداوت اور
کترن ثمین بلوچ کترن ماضی کی سلین زده دیواروں پر یادوں کا پیر پھسلا تو
غزل غلام محمد قاصر شوق برہنہ پا چلتا تھا اور رستے پتھریلے تھے گِھستے گِھستے
آسمان سے گرنے کے بعد سرمد سروش یہی اک کمی رہ گئی تھی سو یہ
قطار ختم نہیں ہوتی عاصم جی حسین قطار ختم نہیں ہوتی آوازیں ایک دوسرے کی
نیلا ملبہ ثمین بلوچ میں ایک بار اس کی محبت کے ساون میں نہائی تھی