کچھ چیزیں مجھ سے باتیں کرتی ہیں ۔۔۔ احمد ہمیش
کچھ چیزیں مجھ سے باتیں کرتی ہیں (چائے کی ٹوٹی پیالی) احمد ہمیش مجھے اٹھا
کچھ چیزیں مجھ سے باتیں کرتی ہیں (چائے کی ٹوٹی پیالی) احمد ہمیش مجھے اٹھا
غزل ثمین بلوچ وہ شخص سلیقے سے بچھڑتا بھی نہیں ہے اور وصل کی بانہوں
خواب کا معاوضہ گُل جہاں تن کا سونا بیچنے والے دام بتاؤ گردن سے گھٹنوں
خواب میں پرُویا گیا سندور احمد نعیم سنو میں پہاڑوں کے اُس پار سے آیا
Sex Toys ابجلاء ہمیش پھر تم نے پوچھا ، اپنی تسکین کیسی کرتی یو کھلونا
”دکانِ گریہ“ سلیم کوثر پُوچھنے والے! تجھے کیسے بتائیں آخر دُکھ عبارت تو نہیں جو
روانی میں ٹھہرا ہوا کارواں سرمد سروش رات آدھی اِدھر اور آدھی اُدھر ہے مگر
مسافتوں سے کیا پوچھوں ثروت جہاں مسافتوں سے کیا پوچھوں منزلیں کہاں تک ہیں عمر
ہم ڈرے ہوئے لوگ احیا زہرا ہم چار دیواریوں میں مقید لوگ باہر نکلنے سے
دفعہ 144 کشور ناہید ہم اندھے پن کے متلاشی ہیں جہاں تمیز کی حدیں غائب