غزل ۔۔۔ صابر ظفر
غزل صابر ظفر اب تک مزاحمت کی روایت رہی ہے کیاتم کو ابھی خبر ہی
غزل صابر ظفر اب تک مزاحمت کی روایت رہی ہے کیاتم کو ابھی خبر ہی
غزل غلام حسین ساجد گھر کی چھت پر دھوم مچاوں، صحن میں دھوپ کے آنے
حویلی عورتیں نیلم احمد بشیر بڑے شہر کی عمر رسیدہ متمول تنہا عورتیں متروک، بوسیدہ،
راضی نامہ انجیل صحیفہ رات کے کالے بدن پہ ستارے ٹانکنے کی مشقاپنی روح پر
نظم کا تعاقب احیا زہرا نظم ایک خوشنما تتلی کی طرح اُڑتے اُڑتے کہیں دور
بُھوری مٹی کا بادل ڈاکٹر صابرہ شاہین سنو سبز پتوں کی جھالر کے نیچے فقط
“انسومنیا” سمیرا حمید یہ بدنصیبی ہے یا…. بے چین روحوں کی نااہلی کہ ہمیں خواب
ہر عکس ہوا ظاہر قائم نقوی کچھ ناو شکستہ تھی کچھ ہم بھی تھے خوابیدہ
جلوس سے بھاگے ہوئے لوگ مسعود قمر میں کسی سے طبعی محبت نہیں کرتا طبعی
ھاپے کے زمانے میں ******************** شاعرہ: مایا انجلو (امریکہ) / ترجمہ: عارف وقار * *