نئے سلیقے کا جشن غم ہے ۔۔۔ نسیم سید
نئے سلیقے کا جشن غم ہے ( نسیم سیـد) تمہارے جملوں میں چھوٹی چھوٹی یہ
نئے سلیقے کا جشن غم ہے ( نسیم سیـد) تمہارے جملوں میں چھوٹی چھوٹی یہ
“غزل” غلام محمد قاصر کَشتی بھی نہیں بدلی، دریا بھی نہیں بدلا اور ڈوُبنے والوں
زندگی لاگرتھم کا مسئلہ نہیں ( ثروت زہرا ) میں تمھارے ہمراہ رقص کرنا چاہتی
غزل ( گلزار وفا چودھری ) کون سی منزل ہے جو بے خواب آنکھوں میں
شریک غم سمندر ہے ( صدف مرزا ) مقدر آبلے سارے ہمارے ہی برہنہ پا
غزل ( ذوالفقار تابش ) بہت سی روشنی تھی اور میں تھا تری موجودگی تھی
“عام عورت کی عام کہانی” ( کوثر جمال ) الوہی شبدوں کی ہمراہی،چار بڑوں کی
نظم (عائشہ اسلم) میں سایوں کو ٹتولتی رہی اور دھوپ آنگن چھوڑ کے بھاگ گئی
دو نظمیں ( اختر حسین جعفری ) بہتے دِن کا گَدلا پانیکچھ آنکھوں میںکچھ کانوں
ہم صرف تصویر میں خوشحال لگتے ہیں ( ادل سومرو ) عاشقی کا موسمزندگی میں