غزل ۔۔۔ حسین مجروح

غزل

حسین مجروح

مر مٹے جب سے ہم اس دشمن دیں پر صاحب
پاؤں ٹکتے ہی نہیں اپنے زمیں پر صاحب

خوش گمانی کا یہ عالم ہے کہ ہر بات کے بیچ
ہاں کا دھوکہ ہو ہمیں اس کی نہیں پر صاحب

تخت یاروں کو ہے غم شاہ کی معزولی کا
اور فدا بھی ہیں نئے تخت نشیں پر صاحب

ہم تو اک سانولی صورت ہے جسے چاہتے ہیں
آپ مر جائیں کسی ماہ جبیں پر صاحب

حسن رنگوں کے تصادم سے جلا پاتا ہے
جیسے اک خال کسی روئے حسیں پر صاحب

ہم وہ مجروح زیارت کہ سر محفل بھی
آنکھ رکھتے ہیں اسی پردہ نشیں پر صاحب

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

April 2024
M T W T F S S
1234567
891011121314
15161718192021
22232425262728
2930