غزل ۔۔۔ فرح رضوی
غزل فرح رضوی پھر سے درپیش سفر کا قصہ ایک ٹوٹے ہوئے گھر کا قصہ
غزل فرح رضوی پھر سے درپیش سفر کا قصہ ایک ٹوٹے ہوئے گھر کا قصہ
کمزور لمحے میں کیا گیا فیصلہ حسین نوید زمیں پاؤں کے نیچے سے سرکتی
(CAVIAR) کتا کھاے کیوار ممتاز حسین جس رزق کے پرواز میں ہو حرام کی کمائی
“جب ہم گندم کاٹیں گے” اقصیٰ گیلانی گیارہ مہینے بھوک کاٹ کر ایک مہینہ جی
عذاب آگہی ثوبیہ یاسین جاڑے کی میٹھی،پرسکون نیند شائد اب میرے نصیب میں نہیں رہی
ماں اقصیٰ گیلانی ماں گونگی اندھی اور بہری کیوں ہے؟ میری ماں مجھ سے بہت
غزل شہناز پروین سحر ایک بلور سی مورت تھی سراپے میں سحر چھن سے ٹوٹی
تذبذب قائم نقوی سوچ کی گرہیں کھلیں تو رات کی اندھی مسافت جان پایئں ہم
خدا کہاں ہے ؟ صفیہ حیات خدا کہاں ہے ؟ بھوکے بچے نے کوڑے کے
انجام پر کھڑا آدمی صفی سرحدی شام ڈھلے مریل سورج سے آنکھیں ملائے اجنبی شہر