کیا بات کریں ۔۔۔ اسنٰی بدر
کیا بات کریں (اسنٰی بدر ) کچھ ایسے لمحے آتے ہیں جب باتیں کم پڑ
کیا بات کریں (اسنٰی بدر ) کچھ ایسے لمحے آتے ہیں جب باتیں کم پڑ
غزل (شہلا شہناز) کم وصل غزالوں کی طبیعت ہے مرے پاس زردائی ہوئی پهرتی ہوں
خانساماں سے آخری مذاق ( کارل مارکس ) منظُوم ترجمہ: ياسرقاضی)) گوندھ لو اے خانساماں
تو نے بھی تو دیکھا ہوگا ( سرمد صہبائی ) تُو نے بھی تو دیکھا
ٹکسال کب بند ہونگے؟ ( شاہین کاظمی ) دوسروں کے اُتارے ہوئے لمحے پہن کر
غزل ( جاوید شاہین ) تشہیر کو کچھ شوق ِ خریدار بھی رکھ لے چیزوں
بکنے کا غم ( اشفاق سلیم مرزا ) سر بازار مقتلوں پر پھر سے لفظ
الاو ( شازیہ مفتی ) دھند کی اوڑھنی کو سرکاتی دھیرے دھیرے قدم اٹھاتی ہوئی
منی باکس (ںصیر احمد ناصر ) گولک بھرنے والی ہے بھر جائے تو ہم سینٹورس
غزل (شہناز پروین سحر ) دن ہوا جیسے روشنی ہی نہیں چاند نکلا تو چاندنی