پیلے موسم ۔۔۔ صفیہ حیات
پیلے موسم ( صفیہ حیات ) وہ رستہ آج بھی وہیں جاتا ھے۔ اس راہ
پیلے موسم ( صفیہ حیات ) وہ رستہ آج بھی وہیں جاتا ھے۔ اس راہ
ہمارا جرم ناقابلِ تلافی ہے ( سبین علی ) ہمارا جرم ناقابلِ تلافی ہے ہم
غزل ( صغیر ملال ) برائے نام سہی سایئباں ضروری ہے زمین کے لیے اک
پھولوں کے لیے نظم ( ذیشان ساحل ) پھول کھلے ہوئے ہیں ریلوے لائن کے
ہواواں دے خط ( عرفان اسلم ) راتیں ہوا تے خط لکھے سن ہوکے، ہاواں،
میں دیکھ رہا ہوں ( زاہد مسعود ) میں دیکھ رہا ہوں کہ لوگ اگر
سورج رستہ بھول گیا تھا ( نذر حسین ناز ) سورج رستہ بھول گیا تھا
غزل ( فرح خان ) تعـــــبیر اور وَصـــــــــل کی قندیل سے پَرے مرتے ہیں خــواب
دیوار اور میں ( بانو ) دیوار اور میں ایک ہی رات پیدا ہوئے ایک
غزل ( اختر کاظمی ) زیست کر دی ھے بے ثمر اس نے کر دیا