غزل ۔۔۔ شہلا شہناز
غزل (شہلا شہناز) کسی تتلی کی طرح اِذن ِ رسائی دیتی کبھی چھپ جاتی
غزل (شہلا شہناز) کسی تتلی کی طرح اِذن ِ رسائی دیتی کبھی چھپ جاتی
ہمارے دن گزر گئے الیاس بابر اعوان گھروں میں کوئی پیڑ ہے نہ موتیے
سوال (عابد حسین عابد) مرے وطن کے غریب لوگو کبھی تو پوچھو یہ رھبروں سے
ہنی مون مناتے گدھ (مسعود قمر) (برما کے تناظر میں) نقشہ نویس نے پھولوں کا
گونگے بہرے دیوتا (صفیہ حیات) گونگے بہرے دیوتا خبیث کمینے لڑکیوں کے بدن نوچتے رہے
غزل (کبیر اطہر) جہاں سانسیں نہیں چلتیں وہاں کیا چل رہا ہے بہشت۔ خاک میں’
چار موسم (ڈاکٹر لبنیٰ آصف) چاہتوں کے موسم میں دل کی سرزمینوں ہر بارشیں
آنچل میں سمندر (سبین علی) سوکھے پیلے پتوں کو ہوا کی آغوش میں دیا تھا
رُتبہ (ثمینہ تبسم) اُسے کم زور مت سمجھو وہ بیچاری نہیں ہے اُسے تقدیر کی
غزل (اسد نذیر) پاس ھے مگر وہ ساتھ نہیں ھے ھاتھوں میں ھاتھ ھے مگر