تقسیم ۔۔۔ شہناز پروین سحر
تقسیم (شہناز پروین سحر) کب تلک سنبھلے گا آخر شاخ سے اپنا گلاب چُھت ہی
تقسیم (شہناز پروین سحر) کب تلک سنبھلے گا آخر شاخ سے اپنا گلاب چُھت ہی
غزل (سبط علی صبا) لبوں پہ نام میرا حرف واجبی ٹھہرا میں خاندان میں تمثیل
غزل (غلام حسین ساجد) عشق سے اور کار دنیا سے حذر کرتا ہوں میں اب
نظم (شازیہ مفتی) یاد کے آخری جزیروں پر سوچ کا اک کُھلا سمندر ہے اور
خواب میں سفر زندگی بدلی، فضا کا ذائقہ بدلا مگر چہرہ نہیں بدلا یہ عورت
کمزوروں کی خودکلامی زاھد مسعود سمندر کے قطروں کی گنتی ہندسوں یا انگلیوں کی پوروں
غزل (ظہیر کاشمیری) نظارہ ء آغاز سفر ہوش ربا تھا اک نالہ شبگیر تھا یا
بکنے کا غم (اشفاق سلیم مرزا) سر بازار مقتلوں پر پھر سے لفظ سجے تھے
غزل (شہناز پروین سحر) زمیں کے گُل نگلنا چاہتا ہے پہاڑ اب آگ اگلنا چاہتا
میرے خواب (سعید الدین) جہاں تک میری آواز نہیں پہنچ سکتی میرے خواب وہاں تک