بہت یاد آتے ہیں ۔۔۔۔ ابرار احمد
بہت یاد آتے ہیں ابرار احمد چھوٹے ہو جانے والے کپڑے ، فراموش کردہ تعلق
Abrar Ahmad started his poetic journey in 1980. His poetry frequently revolves around themes of existentialism, often reminiscing about meaning of life, disillusionment and displacement.
To date, Abrar Ahmad has two published poetry collections. One book is a collection of poems, Akhri Din Sey Pehlay (1997), and the other is a collection of ghazals, Ghaflat Kay Brabar (2007).
بہت یاد آتے ہیں ابرار احمد چھوٹے ہو جانے والے کپڑے ، فراموش کردہ تعلق
نظم ڈاکٹر ابرار احمد بے فیض ساعتوں میں منہ زور موسموں میں خود سے کلام
غزل ابرار احمد یہ زمیں وہ تو نہیں ہے یہ زماں وہ تو نہیں ہے
نظم ( ابرار احمد ) آنکھیں بند ہوئی جاتی ہیں … تم جانتے ہو میں
جوتے بہت کاٹتے ہیں رات بھر کون تھا ساتھ میرے جسے میں بتاتا رہا اس
ایک نظم ہر روز کوئی قلم ٹوٹ جاتا ہے کوئی آنکھ پتھرا جاتی ہے کوئی
آخری بارش ایک محبت کے باطن میں کتنے جذبے ہمک رہے ہیں ایک چمکتے
آخری بارش ایک محبت کے باطن میں کتنے جذبے ہمک رہے ہیں ایک چمکتے مکھ
غزل اب کوئی بام پر رہے گا کہاں تو پریشاں نظر رہے گا کہاں