کھونٹی پر لٹکا ہوا بدن ۔۔۔ جاوید شاہین
کھونٹی پر لٹکا ہوا بدن جاوید شاھین شام ہوتے ہی میں پسینے میں بھیگا ہوا
کھونٹی پر لٹکا ہوا بدن جاوید شاھین شام ہوتے ہی میں پسینے میں بھیگا ہوا
غزل (جاوید شاہین) مرا بھی حصہ غنیمت کے مال میں رکھ دے پھر اس کمائی
غزل جاوید شاھین سڑکوں پہ بہت خلق خدا دیکھتے رہنا کیا چیز ہے جینے کی
غزل (جاوید شاہین) مرا بھی حصہ غنیمت کے مال میں رکھ دے پھر اس کمائی
رایگانی ہے کوئی ( جاوید شاہین) ٹیلی فون کی گھنٹی بج رہی تھی مگر کوئی
غزل (جاوید شاہین) مرا بھی حصہ غنیمت کے مال میں رکھ دے پھر اس کمائی
غزل ( جاوید شاہین ) شروع جو بات بھی کرنا بس اپنی ذات سے کرنا
غزل ( جاوید شاہین ) تشہیر کو کچھ شوق ِ خریدار بھی رکھ لے چیزوں
غزل ( جاوید شاہین ) تشہیر کو کچھ شوق ِ خریدار بھی رکھ لے چیزوں
عمر بھر کی کمائی ( جاوید شاہین ) خوابوں سے بھری ہوئی ایک شاخ میں