غزل ۔۔۔ نادیہ عنبر
غزل ( نادیہ عنبر لودھی ) سیم وزر کی کوئی تنویر نہیں چاہتی میں کسی
غزل ( نادیہ عنبر لودھی ) سیم وزر کی کوئی تنویر نہیں چاہتی میں کسی
غزل ( نادیہ عنبر لودھی ) ہم کو آغاز ِ سفر مارتا ہے مرتا کوئی
گناہ (نادیہ عنبر لودھی ) زانیوں کے پاس نئی نئی دلیلیں ہیں نئے نئے