شیطان اور روٹی ۔۔۔ لیو ٹالسٹائی

شیطان اور روٹی

کسان نے علی الصبح ناشتے کے لیے ایک روٹی لی اور کھیت پر چلا گیا روٹی کوٹ میں لپیٹ کر ایک جھاڑی میں رکھ دی۔  اپنا ہل درست کیا اور کام کرنے لگا۔ وہ دیر تک ہل چلاتا رہا اب گھوڑا تھک چکا تھا اسے بھی بھوک لگ رہی تھی۔ اس نے ہل کھول دیا گھوڑے کو چرنے کے لیے چھوڑ دیا اور خود ناشتہ کرنے چلا گیا ۔جھاڑی میں سے کوٹ نکالا تو روٹی غائب تھی۔ چاروں طرف دیکھا کوٹ کو الٹا پلٹا، جھاڑا لیکن روٹی ہوتی تو ملتی۔ اس کی سمجھ میں کچھ نہ آیا بڑی عجیب بات ہے اس نے سوچا۔ ادھر کوئی شخص آتا بھی نظر نہ آیا۔پھر روٹی کون اڑا کر لے گیا؟

دور جھاڑی کے پیچھے شیطان کھڑا مسکرا رہا تھا۔ روٹی و ہی اڑا کر لے گیا تھا وہ دیکھنا چاہتا تھا کسان روٹی نہ پاکر کیا کرتا ہے۔ وہ ضرور آپے سے باہر ہوجائے گا گالیاں بکے گا اور مجھے یاد کرے گا۔ کسان کو ناشتے سے محروم رہنے کا بڑا رنج تھا لیکن اس نے صبر سے کام لیا ۔”کوئی بات نہیں” اس نے اپنے آپ سے کہا” میں بھوک سے مر نہیں جاؤں گا جو کوئی بھی روٹی لے گیا ہے اسے بہرحال ضرورت ہوگی۔ خدا کرے اس کی ضرورت پوری ہو جائے۔”

 وہ کنویں پر چلا گیا سیرہو کر پانی پیا ،کچھ آرام  کیا پھر گھوڑے کو ہل میں جوتا اور کام میں لگ گیا۔ شیطان کو بے حد افسوس ہوا اس کا وار خالی گیا تھا ۔وہ کسان کو گناہ سے آلود نہ کر سکا تھا۔

پھر وہ اپنی کارکردگی کی رپورٹ اپنے سردار ابلیس کو دینے کے لیے گیا۔ اس نے کسان کا سارا واقعہ سنایا کہ کس طرح اس نے کسان کی روٹی چرائی اور کسان نے گالیاں بکنے کی بجائے کہا

 ” خدا کرے اس کی ضرورت پوری ہو جائے۔”

 ابلیس سخت چراغ پا ہوا اور چیخا، ”  اگر اس کسان نے تم پر فتح حاصل کرلی تو یہ تمہارا اپنا قصور ہے۔ کام کرنے کا سلیقہ نہیں تمہیں۔ کسان اور ان کی عورتیں اس قسم کی حرکتیں کرنے لگے تو ہمارا دیوالیہ نکل جائے گا۔ ہمیں اس کا فورا انتظام کرنا ہوگا۔  جاؤ فورا جاواور  سلیقے سے کام کرو۔تمہیں  تین سال دیے جاتے ہیں۔ اس عرصے میں تم اس کسان کو قابو میں لا سکے تو تمہیں مقدس پانی سے غسل دے دیا جائے گا۔ “

 شیطان ڈر گیا وہ دوڑتا ہوا زمین پر آیا اور سوچنے لگا اس کسان کو قابو میں لانے کی کیا تدبیرکی جائے۔ سوچتے سوچتے ایک ترکیب ذہن میں آگئی۔ اسنے ایک مزدور کا بھیس بدلا اور کسان کے ہاں نوکر ہوگیا۔

 پہلے سال اس نے کسان کو مشورہ دیا نشیبی کھیتوں میں گندم بوئے۔ کسان نے اس مشورے پر عمل کیا اور نشیب اور دلدل میں گیہوں بویا۔ اس سال بارش نہ ہوئی دوسرے کسانوں کی فصلیں دھوپ کی شدت سے جھلس گئیں لیکن اس کی فصل بڑی اچھی ہوئی۔ گیہوں کی اس کی ضرورت کے لئے کافی ہی نہ تھا بلکہ بچ بھی رہا۔ اگلے سال شیطان نے گیہوں  پہاڑی زمین میں بونے کی صلاح دی۔  اس بار بہت بارش بارش ہوئی نشیبی علاقوں کے کھیت پانی سے بھر گئے اور گندم کی کھڑی فصلیں تباہ و برباد ہوگئ لیکن اس کسان کی فصل پہاڑی پر نہ صرف محفوظ رہی بلکہ بہت اچھی ہوئی اور سال بھر کی ضرورت پوری ہونے کے بعد بھی بچ رہی۔ کسان اس  الجھن میں گرفتار ہوگیا کہ بچی ہوئی گندم کا کیا کرے۔

“اسکی شراب بنالو۔” شیطان پھر مدد کو پہنچا۔ شراب تیار کرنے کی ترکیب بھی بتائی۔ کسان نے خوب تندوتیز شراب بنائی۔ خود بھی پی اور اپنے دوستوں کو بھی بپلائی۔شیطان  نے اپنی کامیابی کی خبر بڑے فخر کے ساتھ ابلیس کوجا کر دی، وہ خود موقع کا معائنہ کرنے آیا۔ کسان کے گھر پہنچا تو دیکھا کسان کے پڑوسی اور دوست اس کے گھر میں جمع ہیں۔ شراب کا دور جاری ہے۔ کسان کی بیوی مہمانوں کو شراب پیش کر رہی تھی کہ  ایک مہمان کو جام پکڑاتے ہوئے  وہ لڑکھڑا گئی اور شراب زمین پر گر گئی۔ کسان کا چہرہ غصے سے سرخ ہوگیا زور سے چلایا، ” حرامزادی کیا کر رہی ہے یہ بھی کسی گندی نالی کا پانی ہے جو گرا دیا ۔ کوڑھی کہیں کی۔ “

 شیطان نے ابلیس کو ٹھوکا دیا ۔”دیکھا یہ وہ شخص ہے جس نے اپنی واحد روٹی گم ہو جانے پر بھی گالی نہ بکی تھی ۔ “

کسان نے بکتے جھکتے جام اپنے ہاتھ میں لے لیا اور مہمانوں کو پلانے لگا۔ ایک غریب کسان دن بھر کام کرکے کھیتوں سے لوٹا تھا محفل جمی دیکھ کر بن بلاۓ اندر داخل ہوا سلام کیا اور بیٹھ گیا۔ دیکھا سب لوگ پی رہے ہیں دن بھر کے کام کاج سے تھک کر چور ہو چکا تھا مشروب دیکھ کر منہ میں پانی بھر آیا ۔جی چاہا ایک دو گھونٹ مل جائیں اور ہوجائے تو حلق تر ہو جائے لیکن کسان نے اسے شراب نہ دی بلکہ بڑبڑانے لگا، ” اب ہر آنے والے شخص کو شراب پلانے سے تو رہا۔” ابلیس کی خوشی کا ٹھکانہ نہ تھا شیطان نے کہا دیکھتے جاؤ کیا ہوتا ہے۔

خوشحال کسانوں نے شراب پی، میزبان نے بھی جام پر جام لنڈھائے اور پھر ایک دوسرے کی خوشامد شروع کر دی۔ ابلیس کھڑا سنتا اور ان  کی طرف تحسین بھری نظروں سے دیکھا اور بولا، ” اگر بادہ خوری انسان کو اس قدر روباہ صفت بنا دیتی ہے اور وہ ایک دوسرے کو فریب دینے لگتے ہیں تو بس یہ لوگ بہت جلد ہمارے قابو میں آجائیں گے۔” “ابھی کیا ہے”

 شیطان نے کہا، ” ذرا دوسرا دور چلنے دو۔ابھی اس وقت ان کی لومڑیوں جیسی ہے جو ایک دوسرے کے خلاف چالیں چل رہی ہیں۔ کچھ دیر کے بعد یہ خونخوار بھیڑیے بن جائیں گے۔ “

 دوسرا دور چلا اور کسانوں کی گفتگو میں تیزی اور وحشت پیدا ہوگی اب وہ خوشامد کے بجائے ایک دوسرے کو گالیاں دے رہے تھے۔ تھوڑی دیر بعد حالات بگڑنے لگے اور بات مکوں اور لاتوں پر آ گئی۔  میزبان بھی اس جھگڑے میں شریک ہوگیا اس کی بھی خوب مرمت ہوئی۔

ابلیس یہ دلچسپ منظر دیکھ کر بہت خوش ہوا۔، ” تم نے بڑا شاندار کام کیا ۔”شیطان کو داد دیتے ہوئے کہا ، “ابھی اور ٹھہرو ابھی اس تماشے کا دلچسپ رخ باقی  ہے۔ ذرا تیسرا دور چلنے دو۔ اس وقت یہ بھیڑیوں کی طرح غرا رہے ہیں ایک گلاس اور پی لیں  پھر یہ سور بن جائیں گے۔ “

 کسانوں نے ایک گلاس پیااور بالکل ہی دیوانے ہوگئے۔ وہ چیخ رہے تھے اور کان پڑی آواز سنائی نہ دیتی تھی۔ کسی کو کچھ خبر نہ تھی کہ وہ کیا کہہ رہا ہے اور کیوں کہہ رہا ہے۔ پھر محفل برخاست ہو گئی۔ کچھ لوگ اکیلے چلے گئے کچھ دو تین کی ٹولی بناکر روانہ ہوئے۔ کسان اپنے دوستوں کو چھوڑنے کچھ دور تک آیا واپسی میں وہ پانی سے لبریز گڑھے میں گر گیا اور سر سے پیر تک غلاظت میں لتھڑ گیا اور بکتا جھکتا رہا۔ اب ابلیس کی خوشی بے پایاں تھی۔ ”  تم نے واقعی بہترین مشروب ایجادکیا اس نےشیطان  سے کہا۔ روٹی والی غلطی بلاشبہ تلافی لیکن یہ تو بتاؤ یہ مشروب کس طرح بنتا ہے تم نے یقیننا پہلے لومڑی کا خون کیا ہوگا جس کی وجہ سے یہ کسان لومڑیوں کی طرح ایک دوسرے کے خلاف چالیں چل رہے تھے پھر تم نے اس میں بھیڑیوں کا خون شامل کیا ہوگا جس کے اثرات کے نتیجے میں وہ بھیڑیوں کی طرح غرا رہے تھے۔ آخر میں تم نے سوروں کا خون ملایا ہوگا۔ اسی بنا پر وہ سوروں جیسی حرکتیں کر رہے تھے ۔ “

” نہیں نہیں میں نے ایسا کچھ نہیں کیا۔ بس اتنی کوشش کی کہ کسان کو اس کی ضرورت سے کہیں زیادہ غلہ مل جائے ۔جانوروں کا خون ہمیشہ انسان کی رگوں میں موجود رہتا ہے۔ جب تک اسے ضرورت کے مطابق کھانا ملتا ہے اس کا خون اس کے قابو میں رہتا ہے اور جب ضرورت سے زیادہ ملنے لگتا ہے وہ حصول لذت کی تگ و دو میں لگ جاتا ہے ۔میرا کام صرف اتنا تھا کہ میں نے اس کسان کو شراب نوشی کی لذت سے آشنا کر دیا۔ اس نے حصول لذت کے لئے خدا کی نعمت سے شراب بنانا شروع کی۔ لومڑی، بھیڑیئے اور سور، سب کا خون اس کے اندر جوش کھانے اور دوڑنے لگا۔اگر وہ شراب نوشی میں مصروف رہےگا تو درندگی ہمیشہ برقرار رہے گی۔”

 ابلیس نے شیطان کی بے حد تعریف و تحسین کی۔ پہلی خطا کو معاف کر دیا اور مزید ترقی درجات کردی۔

Read more Urdu Stories

Read more literature translated to Urdu

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

December 2024
M T W T F S S
 1
2345678
9101112131415
16171819202122
23242526272829
3031