
کوکھ سے جنمی محبت ۔۔۔ ثمین بلوچ
کوکھ سے جنمی محبت
(آئینے میں جنم لیتے آدمی کے لیے )
۔ثمین بلوچ
خوش فہمی نے مجھے
ہر بار دھوکہ دیا
میٹھے دھوکے کا ذائقہ
میری بھوک مزید بڑھا دیتا
میں
جانے والوں کے لئے مسکراتے ہوئے
ان کی پیشانی پہ
بوسے ثبت کرتا رہا
میں نے بانہیں اور دروازہ
ہمیشہ کھلے رکھے
تالا اور چابی
دنیا کی فضول ترین چیزیں ہیں
بھلے تمام عمر کی محبت
مجھے کسی کا محبوب نہیں بنا سکی
مگر
محبت سے میری مخلصی نے
مجھے کبھی زیادہ دیر
فاقہ کش نہیں رکھا
جذبات کی تشریح کے لئے
ہر ایک کا اپنا لغت ہے
من چاہی محبت کی تلاش میں
میں نے
کافکا کے فنکار کی طرح
فاقہ کشی نہیں کی
میں نے زندگی کی سرکس میں
اپنی طرف اچھالے گئے
تمام سکوں کا ذائقہ چکھا
اور شو کے آخری پڑاؤ میں
ایک ایسی عورت کو
دریافت کر ہی لیا
جو ابھی پیدا نہیں ہوئی تھی
میں نے
اپنی اور اس کی مٹی کی
کیمیات کو بھانپ لیا
اس کی پیدائش میرے ہاتھوں ہوئی
میں نے اپنے وجود کا
سارا حسن اور سارا عشق
ایک لوری میں سمیٹا
اور اسے سنا سنا کر پالتا رہا
اپنے محبوب کو پالنا
میں نے مقدس صحیفوں سے سیکھا
اس بات کا اطمینان
کہ میں نے اپنی کوکھ سے
کسی فنکار کو نہیں
محبت کو جنم دیا ہے
مجھے تخت مصر سے زیادہ عزیز ہے
میں زلیخا ہوں
جس کا یوسف ایک عورت ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ثمین بلوچ