غزل ۔۔۔ جمال احسانی
غزل
(جمال احسانی)
خورشید ِ وصال اس کے اجالے کے لئے ہے
اور ہجر کی شب میرے حوالے کے لئے ہے
اُس آنکھ میں اک رنگ ہے اور رنگ ِ ندامت
یہ ہار ہے اور ماننے والے کے لئے ہے
جو عمر گذار آئے گناہوں کے لئے تھی
باقی جو بچی ہے وہ ازالے کے لئے ہے
کچھ بھی نظر آیا نہیں تا حد ِ نظر اب
لیکن یہ سماں دیکھنے والے کے لئے ہے
پیراکئی دریائے زمانہ پہ مت اِترا
وہ آنکھ کسی ڈوبنے والے کے لئے ہے
Facebook Comments Box