نظم کا تعاقب ۔۔۔ احیا زہرا
نظم کا تعاقب
احیا زہرا
نظم ایک خوشنما تتلی کی طرح
اُڑتے اُڑتے کہیں دور نکل گئی ہے
اور میں کسی ننھی بچی کی مانند
فِرط شوق سے مجبور ہو کر
اس کے پیچھے پیچھے دوڑی چلی جا رہی ہوں
وہ ایک لمحے کو کہیں ٹھہرتی ہے
اور میرے وجود کا احساس پا کر
پھر سے اُڑ جاتی ہے
اور میں بے چین ہو کر
پھر سے اس کے تعاقب میں لگ جاتی ہوں
نظم جانتی ہے
کہ اگر وہ میری انگلیوں کی گرفت میں آ گئی
تو اس کے تمام رنگ
میری پوروں پہ ثبت ہو جائیں گے
اور مجھے امر کر دیں گے
شاید اسی لیے
وہ مجھے آزمائے جا رہی ہے
اور کندن کرنے کی خاطر
شوق کی بھٹی میں
جلا رہی ہے !!
احیا زہرا
Facebook Comments Box