
غزل ۔۔۔ عالم تاب تشنہ
غزل
(عالم تاب تشنہ)
گنتی میں بے شمار تھے، کم کر دیے گئے
ہم ساتھ کے قبیلوں میں ضم کر دیے گئے
پہلے نصابِ عدل ہُوا ہم سے انتساب
پھر یوں ہُوا کہ قتل بھی ہم کر دیے گئے
پہلے لہو لہان کیا ہم کو شہر نے
پھر پیرہن ہمارے علَم کر دیے گئے
پہلے ہی کم تھی قریۂ جاناں میں روشنی
اور اس پہ کچھ چراغ بھی کم کر دیے گئے
اِس شہرِ نا شناس میں ہم سے عرب نژاد
لب کھولنے لگے تو عجم کر دیے گئے
Popular Stories Right now
ہر دور میں رہا یہی آئین_منصفی
جو سر نہ جھک سکے وہ قلم کر دئیے گئے
Facebook Comments Box