خاموشی کا شہر ۔۔۔ انیس ناگی

خاموشی کا شہر

انیس  ناگی

ہوا دھند کے پھیلے لب چومتی ہے

کہاں زندگی ہے؟

کہاں زندگی کے نشاں ہیں کہ تم شہر میں ہو

جہاں ایک ہی روپ ہے جو ہمیشہ رہے گا

اٹھو باؤلے اب تمہیں کس تمنا نے منزل کا دھوکا دیا ہے

کہ تم سانس کی اوٹ میں چپ کھڑے سوچتے ہو

یہاں ہر نفس بے صدا ہے

یہاں ہر گھڑی اب سسکتی سی زنجیر

ہر اک وفا تیرگی کا ستوں ہے

چلو خواہشیں ڈھونڈنے

بن سنور کے چلو خواہشیں ڈھونڈنی ہیں

نہیں تو یہی خامشی بھوت بن کر

گھروں کے کواڑوں کے پیچھے ہمیشہ ڈراتی رہے گی

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

December 2024
M T W T F S S
 1
2345678
9101112131415
16171819202122
23242526272829
3031