
بے پناہ محبت کے نام ۔۔۔ انجلا ہمیش
بے پناہ محبت کے نام
انجلا ہمیش
چلو آج
کرتے ہیںcelebrate
اپنے ملن کو
جب ہم یکجان ہوتے ہیں
تو وقت چلتا ہے، رکتا ہے، تھمتا ہے
اور گھڑی کی سوئ ہماری ہتھیلی پہ رکھ دیتا ہے
میرے ہم نشیں
تمہاری تحریروں میں
میں تب بھی تھی
جب کمرے کی دیواروں میں شکنیں پڑ چکی تھیں
بھاری مشین کو میری گردن پہ رکھ دیا گیا تھا
اور تم اپنی آنکھوں میں کچھ خواب لیے جاچکے تھے
وہ تمہارا تصور تھاجسے بھیتر رکھے
میں دلدل سے نکل سکی
میرے ہم سفر
جب ریل تمہارے بازو کچل چکی تھی
اور تمہاری سانسیں تم سے روٹھنا نہیں چاہتی تھیں
ذرا وقت پہلے ہی توتم نے
اس شہر کو وداع کرتے ہوئے
مجھ سے کہا تھا
میں جارہا ہوں
میں نے سنا کہ تم نے موت کو چکھا
میں سوچتی تھی کہ
تم نے ادھورا ان کہا جملہ اپنے من میں کہیں رکھا ہوگا
تب ہی تومیں تمہارے ذہن کے کسی گوشے میں تھی
“میں جارہا ہوں گر واپس لوٹ سکا
تو ملیں گے’
زمین اپنا چکر پورا کرتی ہے
تم اور میں
اس شہر کے ریلوے اسٹیشن کی بینچ پہ
گزرتی ریل کے ایک ایک پرزے پہ
تبادلہ خیال کرتے ہوے
زندگی کو خوش آمدید کہتے ہیں
چلو آج celebrateکرتے ہیں
ایک دوجے کی
آنکھوں کی چمک
اور ہونٹوں کے رس کو