غزل ۔۔۔ اسد نذیر

غزل

(اسد نذیر)

 پاس ھے مگر وہ ساتھ نہیں ھے 
ھاتھوں میں ھاتھ ھے مگر وہ ھاتھ نہیں ھے 
بھیگی پلکیں جو اٹھا کر دیکھا ھم نے 
موسم برسات ھے مگر وہ برسات نہیں ھے 
گہری خاموش جھیل میں بکھری چاندنی کی طرح 
تاروں بھری رات ھے مگر وہ رات نہیں ھے 
کہیں بازگشت ھے روتی ھوی شہنائی کی 
کوئی بارات  ھے شاید مگر وہ بارات نہیں ھے 
میں گرا تو مجھ کو اٹھانے کے لئے 
بڑھا تھا ھاتھ مگر وہ ھاتھ نہیں ھے 
کہیں تم سے جہاں ملا کرتے تھے اسد 
وہی چاند رات ھے ھگر وہ رات نہیں ھے 

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

November 2024
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
252627282930