میں سایوں کو ٹٹولتی رہی ۔۔۔ عائشہ اسلم
نظم
(عائشہ اسلم)
میں سایوں کو ٹتولتی رہی
اور دھوپ آنگن چھوڑ کے بھاگ گئی
محبت کے روگی ہجر کاٹ کے فراق
آنسو بھر پیتے اور دیدار کا نوالہ
حلق میں اٹک جاتا تو مناجات کہتے
سامان میں کچھ خوابوں کے کپڑے بھی تھے
جو اب کترنوں کی صورت سسک رہے ہیں
میرے بچپن کی سب تصویریں گم ہو گیئں
جوانی کی چاپ سنتے ہی میں نے آنچل ادھار لیا
ماں منڈیر پہ رکھا دیا بجھا دیتی ہے
آسمان کی سرخ آندھی اشارہ نہیں کرتی
لیکن پیڑھی کی نصیحت آیئندہ کی نسل کو
دان میں دینے والے سبھی جانتے ہیں
کہ اپنے تجربے کی حرص نہیں جاتی
آو کچی پنسل سے پین تک کے سفر کو
کتاب سے کمپیوٹر کی داستان تک
اتنی سرعت سے ہوا کہ تسلیم کی عادت نہیں ہوتی
زندگی آہستہ روی سے چلتے چلتے
سپیڈ کی اندھی دوڑ میں شامل ہو گئی ہے
وقت کو لگام کون ڈالے ؟
میرے پیروں کی زنجیر کوئی کھولو
میرا آسمانوں پہ اک بادل قرض ہے۔
Ayesha Aslam is a born artist. A beautiful, resonant and unique voice of Radio Pakistan and PTV. She is a famous poet, scriptwriter, short story writer in Urdu and Punjabi languages.
Read more from Ayesha Aslam Malik
Read more Urdu Poetry