غزل ۔۔۔ بابر زیدی
غزل
بابر زیدی
شجر سہمے ہوئے ہیں اور اداسی چھا رہی ہے
دواروں پر بدن کی خامشی لہرا رہی ہے
پرندہ آگ کا بیٹھا ہوا ہے لکڑیوں پر
دھوئیں کی برف ہے٬ ٹھنڈی ہوا سی آ رہی ہے
دھواں ہے، اوس ہے اور راکھ ہے نظروں کے آگے
کوئی تصویر جیسے آئنہ پگھلا رہی ہے
ہماری نیند آنکھوں میں کہیں ٹھہری ہوئی ہے
اور اک تعبیر ہے جو خواب کو پھیلا رہی ہے
اندھیرے میں نظر کی پھڑپھڑاتی فاختہ ہے
دریچے سے کوئی آہٹ سرکتی جا رہی ہے
Facebook Comments Box